-
Do not call upon the basis of tribalism Instead call for unity upon Islam
pakht2000لَا تداعوا بالقبائل بل تداعوا بدعوة وَاحِدَة بِالْإِسْلَامِ Do not call upon the basis of tribalism. Instead, call for unity upon Islam. کہ قبیلے کی بنیاد پہ ایک دوسرے کو نہ پکارو بلکہ اسلام کی وحدت کی طرف ایک دوسرے کو بلاؤ AR قال بدر الدين العيني الحنفي، المتوفي 855 ه ، في (عمدة القاري شرح صحيح البخاري )، “قَوْله، (مَا بَال دَعْوَى الْجَاهِلِيَّة؟) يَعْنِي، لَا تداعوا بالقبائل بل تداعوا بدعوة وَاحِدَة بِالْإِسْلَامِ، ثمَّ قَالَ، مَا شَأْنهمْ؟ أَي، مَا جرى لَهُم وَمَا الْمُوجب فِي ذَلِك؟ قَوْله، (دَعُوهَا) ، أَي، دعوا هَذِه الْمقَالة، أَي، اتركوها أَو، دعوا هَذِه الدَّعْوَى، ثمَّ بيَّن حِكْمَة التّرْك بقوله، (فَإِنَّهَا خبيثة) أَي، فَإِن هَذِه الدعْوَة خبيثة أَي قبيحة مُنكرَة كريهة مؤذية لِأَنَّهَا تثير الْغَضَب على غير الْحق، والتقاتل على الْبَاطِل، وَتُؤَدِّي إِلَى النَّار. كَمَا جَاءَ فِي الحَدِيث، (من دَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّة فَلَيْسَ منا وليتبوأ مَقْعَده من النَّار)” EN Badr ud Din Al-Ayni Al-Hanafi, who died in 855 AH, said in “Umdat al-Qari” that, “As for the saying of the Prophet ﷺ, “Why call to Ignorance?” It means, do not call upon the basis of tribalism. Instead, call for unity upon Islam. Then he ﷺ asked, what is the matter with them? It means, what happened to them, and what is the reason for that. As for his saying, “Leave it,” it means leave this stance, that is, leave it, or leave this claim. Then he ﷺ clarified the wisdom of leaving it, by saying, “Indeed it is rotten.” It means it is ugly, reprehensible, hateful and harmful, because it incites anger upon what is not right and fighting over falsehood, drawing towards Hellfire, as stated in the hadith, “Whosoever calls to Ignorance is not from us, so let him take his seat in Hellfire.”” UR بدر الدین عینی الحنفی (سنِ وفات 855 ہجری) نے، “عمدة القاري شرح صحیح البخاری” میں کہا ہے کہ، “نبی کریم ﷺ کے اس قول “جاہلیت کی طرز کی یہ پکار! کیوں؟” کا مطلب ہے کہ قبیلے کی بنیاد پہ ایک دوسرے کو نہ پکارو بلکہ اسلام کی وحدت کی طرف ایک دوسرے کو بلاؤ۔ پھر آپﷺ نے فرمایا ،“ان کا کیا معاملہ ہے؟” یعنی ان کے ساتھ کیا ہوا ہے اور اس کی وجہ کیا ہے؟ آپﷺ کے قول، “اس کو چھوڑ دو” کا مطلب ہے کہ اس بات کو چھوڑ دو، اسے ترک کر دو، یا اس پکار کو چھوڑ دو۔ اس کے بعد آپﷺ نے اسے چھوڑنے کی حکمت بیان کرتے ہوئے کہا کہ “کیونکہ یہ پلید ہے۔” یعنی یہ پکار ناپاک ہے، یعنی بدنما، قابلِ مذمت، نفرت انگیز اور نقصان دہ چیز ہے، کیونکہ یہ ناحق کے لیے غصہ کرنے، باطل کے لیے لڑائی جھگڑا کرنے اور آگ کی طرف لے جانے کا باعث بنتی ہے۔ جیسا کہ حدیث میں آتا ہے کہ “جو شخص جاہلیت کے نعرے کے ساتھ پکارے تو وہ ہم میں سے نہیں اور وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لے۔””62 views -
If anyone supports his race in other than the Truth
pakht2000مَنْ نَصَرَ قَوْمَهُ عَلَى غَيْرِ الْحَقِّ If anyone supports his race in other than the Truth جو شخص حق کے بغیر اپنی قوم کی مدد کرے AR قال ابن مسعود رضي الله عنه، “مَنْ نَصَرَ قَوْمَهُ عَلَى غَيْرِ الْحَقِّ فَهُوَ كَالْبَعِيرِ الَّذِى رُدِّيَ فَهُوَ يُنْزَعُ بِذَنَبِهِ”(سنن أبي داود). قَالَ الإمام الْخَطَّابِيُّ في (معالم السنن)، “مَعْنَاهُ أَنَّهُ قَدْ وَقَعَ فِي الْإِثْم وَهَلَكَ كَالْبَعِيرِ إِذَا تَرَدَّى فِي بِئْر فَصَارَ يُنْزَع بِذَنَبِهِ وَلَا يَقْدِر عَلَى الْخَلَاص” . EN Abdullah ibn Mas’ud (ra) said, “If anyone supports his race in other than the Truth, he is like a camel which falls into a well and is pulled out by its tail.” [Abu Daud]. Imam Al-Khatabi said in Ma’alim as-Sunan, “What it means is that he has fallen into sin. He perished like a camel, when it is thrown into a well. He becomes deprived because of his sin, and is unable to escape.” UR ابن مسعودؓ نے فرمایا، “جو شخص حق کے بغیر اپنی قوم کی مدد کرے تو وہ اس اونٹ کی مانند ہے جو کنوئیں میں گر گیا ہو پھر اسے دُم سے پکڑ کہ نکالا جا رہا ہو۔” (سنن ابی داؤد)۔ امام خطابی نے اپنی تصنیف “معالم السنن” میں کہا ہے کہ، “اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ گناہ میں پڑ گیا اور اس اونٹ کی طرح ہلاک ہو گیا جو کنوئیں میں گر گیا ہو پھر اسے دم سے پکڑ کہ نکالا جا رہا ہو اور وہ اپنے آپ کو بچانے کی قدرت نہ رکھتا ہو”۔24 views -
Allah ﷻ has removed from you the pride of the era of ignorance and its boasting about forefathers
pakht2000إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَذْهَبَ عَنْكُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَفَخْرَهَا بِالآبَاءِ Allah ﷻ has removed from you the pride of the era of ignorance, and its boasting about forefathers. بیشک اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کے غرور اور باپ دادا پہ فخر کرنے کو دور کر دیا ہے۔ AR قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ، “إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَذْهَبَ عَنْكُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَفَخْرَهَا بِالآبَاءِ مُؤْمِنٌ تَقِيٌّ وَفَاجِرٌ شَقِيٌّ أَنْتُمْ بَنُو آدَمَ وَآدَمُ مِنْ تُرَابٍ لَيَدَعَنَّ رِجَالٌ فَخْرَهُمْ بِأَقْوَامٍ إِنَّمَا هُمْ فَحْمٌ مِنْ فَحْمِ جَهَنَّمَ أَوْ لَيَكُونُنَّ أَهْوَنَ عَلَى اللَّهِ مِنَ الْجِعْلاَنِ الَّتِي تَدْفَعُ بِأَنْفِهَا النَّتْنَ” (رواه أبو داؤد) EN The Prophet ﷺ said, “Allah ﷻ has removed from you the pride of the era of ignorance, and its boasting about forefathers. One is only a pious believer or a miserable sinner. You are all sons of Adam (as), and Adam (as) came from dust. Let the people stop boasting about their forefathers. They are merely fuel in Jahannam, or they will certainly be of less account with Allah ﷻ than the beetle which rolls dung with its snout.” [Abu Daud] UR رسول اللہﷺ نے فرمایا، “بیشک اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کے غرور اور باپ دادا پہ فخر کرنے کو دور کر دیا ہے۔ (اب دو قسم کے لوگ ہیں) ایک پرہیزگار مومن اور دوسرا بدبخت فاجر، تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے ہیں، لوگوں کو اپنی قوموں پر فخر کرنا چھوڑ دینا چاہیئے کیونکہ وہ (گزرے ہوئے) لوگ جہنم کے کوئلوں میں سے کوئلہ ہو چکے، بصورتِ دیگر وہ اللہ کے نزدیک اس کیڑے سے بھی زیادہ ذلیل ہو جائیں گے، جو اپنی ناک سے گندگی کو دھکیل کر لے جاتا ہے” ۔ (اسے ابو داؤد نے روایت کیا ہے)16 views -
He who withdraws from the Islamic community as much as a hand-span
pakht2000مَنْ خَرَجَ مِنَ الْجَمَاعَةِ قِيدَ شِبْرٍ He who withdraws from the Islamic community as much as a hand-span جس نے جماعت سے بالشت برابر بھی علیحدگی اختیار کی AR قال النبي ﷺ، “مَنْ خَرَجَ مِنَ الْجَمَاعَةِ قِيدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ إِلَّا أَنْ يُرَاجِعَ وَمَنْ دَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ فَهُوَ مِنْ جُثَى جَهَنَّمَ وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ” (رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ). إن من أعظم المفاهيم عند الأمة الإسلامية هو الولاء للمسلمين والتراحم بينهم، ونبذ أيّة رابطة سواها، فلا نُصْرَةَ ولا مقاتلةَ ولا بغضاء لأجل قبيلةٍ أو عائلَةٍ أو وطن أو قوم. EN The Prophet ﷺ said, “He who withdraws from the Islamic community as much as a hand-span, has become misguided away from Islam, unless he returns to the community. Whosoever calls to the tribalism of ignorance, is amongst the dwellers of Jahannam, even if he fasts, prays and asserts that he is a Muslim.” [Narrated by at-Tirmidhi and Ahmad]. One of the greatest concepts of the Islamic Ummah is loyalty and mutual compassion towards Muslims, with the rejection of every other bond. There is no support, no fighting and no hatred for the sake of a tribe, family, homeland or people. UR رسول اللہﷺ نے فرمایا، “جس نے جماعت سے بالشت برابر بھی علیحدگی اختیار کی تو اس نے اپنی گردن سے اسلام کا طوق اتار دیا سوائے اس کے کہ وہ واپس لوٹ آئے اور جو کوئی جاہلیت کے کسی تعلق کی طرف بلائے تو وہ جہنمیوں میں سے ہے خواہ وہ روزے رکھے اور نماز پڑھے اور دعویٰ کرے کہ وہ مسلمان ہے۔” (اسے احمد اور ترمذی نے روایت کیا ہے)۔ نیکی اور تقوٰی کے کاموں میں مسلمانوں کا ساتھ دینا اور اس کے علاؤہ ہر بنیاد کو رد کر دینا امتِ اسلامیہ کے عظیم اوصاف میں سے اولین درجے پہ ہے۔ اسلام میں کسی قبیلے، خاندان، وطن یا قوم کی خاطر حمایت، لڑائی اور نفرت کا کوئی تصور نہیں ہے۔16 views -
They must do justice, even if it goes against themselves, their forefathers and their progeny
pakht2000و أن يقوموا بالقسط ولو على أنفسهم وآبائهم وأبنائهم They must do justice, even if it goes against themselves, their forefathers and their progeny. اور انصاف قائم کریں خواہ یہ ان کے، ان کے آباؤ اجداد کے اور ان کی اولاد کے خلاف ہی کیوں نہ ہو AR قال الله ﷻ ، ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ﴾. وقال ابن عباس رضي الله عنه في تفسيرها، “أن يجاهدوا في سبيله حق جهاده ، ولا تأخذهم في الله لومة لائم ، ويقوموا بالقسط ولو على أنفسهم وآبائهم وأبنائهم.” (رواه ابن كثير في تفسيره) EN Allah ﷻ said, “O you who believe! Be mindful of Allah in the way He deserves.” [TMQ Surah Aali Imran 3:102]. Ibn Abbas (ra) commentated, “that they strive in His way as He deserves His striving to be. They must not be seized by the blame of the blamer, for the sake of Allah ﷻ. They must do justice, even if it goes against themselves, their forefathers and their progeny.” [Narrated by Ibn Kathir in his Tafseer] UR االلہ تعالیٰ نے فرمایا، “اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے”(سورة آلِ عمران : آیت 102) ابنِ عباس اس کی تفسیر میں کہتے ہیں، “یعنی وہ اللہﷻ کے راستے میں ایسے جدوجہد کریں جیسے کہ جدوجہد کرنے کا حق ہے، اور اللہﷻ کے معاملے میں کسی ملامت گر کی ملامت کی پرواہ نہ کریں، اور انصاف قائم کریں خواہ یہ ان کے، ان کے آباؤ اجداد کے اور ان کی اولاد کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔”(اس کو ابنِ کثیر نے اپنی تفسیر میں روایت کیا ہے)8 views -
Believers must not take disbelievers as allies instead of the believers
pakht2000لَّا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ Believers must not take disbelievers as allies instead of the believers مومنین کو چاہیے کہ وہ مومنوں کے بجائے کافروں کو دوست نہ بنائیں AR قال الله ﷻ ، ﴿لَّا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ فِي شَيْءٍ﴾. و قال القرطبي في تفسيرها ، “قال ابن عباس، نهى الله المؤمنين أن يلاطفوا الكفار فيتخذوهم أولياء، ومثله لا تتخذوا بطانة من دونكم وهناك يأتي بيان هذا المعنى” EN Allah ﷻ said, “Believers must not take disbelievers as allies instead of the believers. Whoever does so will have nothing to hope for from Allah.” [TMQ Surah Aali-Imran 3:28]. Imam Qurtubi said in his Tafsir, “Ibn Abbas (ra) said, “Allah ﷻ forbade the believers to be complacent towards the kuffar, taking take them as allies. Similarly, do not take close confidantes outside of yourselves. Thus, comes a clarification of this meaning.”” UR اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، “مومنین کو چاہیے کہ وہ مومنوں کے بجائے کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو کوئی ایسا کرے گا تو اس کا اللہ سے کوئی تعلق نہیں”۔ (سورة آلِ عمران : آیت 28)۔ امام قرطبی اس کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں کہ ، “ابن عباسؓ کہتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں کو کافروں کے ساتھ ایسی نرمی دکھانے سے منع کیا ہے کہ وہ انہیں (کافروں کو) دوست ہی بنا لیں، اور اسی طرح (یہ بھی کہا ہے) کہ اپنے علاوہ دوسروں کو قریبی دوست نہ بناؤ ، اس ذریعے سے اس کے معنی کی وضاحت ہو جاتی ہے۔”11 views -
Be servants of Allah as brothers
pakht2000كُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا Be servants of Allah as brothers اللہ کے بندو بھائی بھائی بن کر رہو AR وقال الشافعي، “مَنْ أَظْهَرَ الْعَصَبِيَّةَ بِالْكَلَامِ ، وَتَأَلَّفَ عَلَيْهَا ، وَدَعَا إِلَيْهَا ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ يُشْهِرُ نَفْسَهُ بِقِتَالٍ فِيهَا فَهُوَ مَرْدُودُ الشَّهَادَةِ ، لِأَنَّهُ أَتَى مُحَرَّمًا ، لَا اخْتِلَافَ فِيهِ بَيْنَ عُلَمَاءِ الْمُسْلِمِينَ فِيمَا عَلِمْتُهُ ، وَاحْتَجَّ بِقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾ وَبُقُولِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ »وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا» (السنن الصغير للبيهقي). EN Imam Shafi’i said, “Whoever expresses tribal or racial partisanship by speech, by unifying over and by calling towards it, even if he does not gain infamy by fighting for it, then his testimony is rejected. He did something forbidden. There is no difference of opinion among Muslim ‘ulema, according to what I know. The evidence is the speech of Allah ﷻ, “Indeed, the believers are a brotherhood,” as well as the speech of the Messenger of Allah ﷺ “And be servants of Allah as brothers.”” [Narrated by Bayhaqi in As-Sunan As-Saghir] UR امام شافعی نے فرمایا، “جو شخص زبان سے عصبیت کا اظہار کرے، اس کے لیے (لوگوں کو) جمع کرے اور اس کی طرف بلائے، پھر چاہے وہ اس کے لیے لڑتے ہوئے اپنی خود نمائی نہ بھی کرے، تب بھی اس کی شہادت رد ہو گی کیونکہ اس نے حرام کام سرانجام دیا ہے۔ میرے علم کے مطابق مسلمانوں کے علماء کے درمیان اس بات پہ کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اسكی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے، “بے شک مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں” (سورة الحجرات: آیت 10) اور ساتھ ہی رسول اللہﷺ کا یہ ارشاد کہ “اور اللہ کے بندوں بھائی بھائی بن کر رہو”” [اسے بیھقی نے سُنن الصغیر میں روایت کیا ہے]9 views -
Those who choose disbelievers as allies instead of the believers
pakht2000الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ Those who choose disbelievers as allies instead of the believers جو لوگ مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں AR قال الله ﷻ ، ﴿الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا﴾ و قال الطبري في تفسيرها “فإن الذين اتخذوهم من الكافرين أولياء ابتغاءَ العزة عندهم، هم الأذلاء الأقِلاء، فهلا اتخذوا الأولياء من المؤمنين، فيلتمسوا العزَّة والمنعة والنصرة من عند الله الذي له العزة والمنعة” EN Allah ﷻ said, “As for those who choose disbelievers as allies instead of the believers, do they seek honor through them? Surely all honor belongs to Allah.” [TMQ Surah an-Nisaa 4:139]. At-Tabari said in his Tafseer, “Those who took allies from amongst the kuffar, search for honor with them. They are the most humiliated and the lowliest of people. So, why did they not take allies from amongst the believers, so that they seek honor, protection and support from Allah ﷻ, Who has all honor and protection?” UR اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، “جو لوگ مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں، کیا ان کے پاس عزت ڈھونڈتے ہیں؟ بے شک عزت تو ساری کی ساری اللہ کے لیے ہی ہے” (سورة النساء: آیت 139)۔ طبری نے اپنی تفسیر میں بیان کیا ہے کہ ، “بے شک وہ لوگ جنہوں نے عزت حاصل کرنے کے لیے کفار میں سے دوست بنائے، تو وہ سب سے ذلیل اور پست ہیں۔ بھلا انہوں نے مومنین میں سے دوست کیوں نہ بنائے تاکہ انہیں اللہ کی طرف سے عزت، حفاظت اور مدد حاصل ہوتی، کہ جس کے پاس ساری عزت اور حفاظت کی قوت ہے”۔5 views -
The most beloved land to Allah ﷻ
pakht2000أَحَبُّ بِلادِ اللهِ إِلَيْهِ The most beloved land to Allah ﷻ تم اللہﷻ کے نزدیک سب سے محبوب اور سب سے زیادہ عزت والی سرزمین AR لما خرجَ النبي ﷺ من مكةَ قال ﷺ “إِنِّي لأَخْرُجُ مِنْكِ وَإِنِّي لأَعْلَمُ أَنَّكِ أَحَبُّ بِلادِ اللهِ إِلَيْهِ وَأَكْرَمُهُ عَلَى اللهِ وَلَوْلا أَنَّ أَهْلَكِ أَخْرَجُونِي مِنْكِ مَا خَرَجْتُ مِنْكِ” مسند الحارث، زوائد الهيثمي . كل النصوص أجمعت على حب النبي ﷺ لمكة، لأنها أحب بلاد الله إلى الله حيث فيها بيته المحرم، و ليس بسبب العصبية و الوطنية أو القومية. EN When the Prophet ﷺ left Makkah, he said, “I leave you knowing that you are the most beloved land to Allah ﷻ and the most honored with Allah ﷻ. Had not your people expelled me from you, I would not have left.” (Musnad Al-Harith, addition by Al-Haythami). The texts all point to the fact that the Prophet ﷺ loved Makkah because it was the most beloved land to Allah ﷻ, as it contained His Sacred House, the Ka’aba. This love was not because of tribalism, or patriotism, or nationalism. UR جب نبی کریمﷺ مکہ سے روانہ ہوئے تو آپﷺ نے (مکہ کو مخاطب کرتے ہوئے) فرمایا، “بے شک میں تمہیں چھوڑ کر جا رہا ہوں اور بے شک میں جانتا ہوں کہ تم اللہﷻ کے نزدیک سب سے محبوب اور سب سے زیادہ عزت والی سرزمین ہو اور اگر تمہارے یہاں بسنے والے مجھے نہ نکالتے تو میں تمہیں کبھی بھی نہ چھوڑتا” (مسند الحارث، زوائد الھیثمی)۔ تمام نصوص یہی بیان کرتے ہیں کہ مکہ کے لیے نبیﷺ کی محبت اس وجہ سے تھی کیونکہ یہ سرزمین اللہ تعالٰی کو سب سے زیادہ محبوب ہے جہاں اس کا مقدس گھر (کعبہ) ہے اور یہ محبت قبائلیت، وطن پرستی یا قوم پرستی کی وجہ سے نہیں تھی۔8 views -
What unified the rivaling tribes on the Arabian Peninsula was not race, but the great Islam alone
pakht2000إن الذي صهر القبائل المتناحرة في جزيرة العرب في بوتقة واحدة، لم يكن النسب، بل الذي صهرهم هو الإسلام العظيم. What unified the rivaling tribes on the Arabian Peninsula was not race, but the great Islam alone. جزیرہ نما عرب کے باہم دست و گریباں قبائل کو جس چیز نے پگھلا کر ایک کر دیا وہ نسب نہیں تھا بلکہ جس چیز نے انہیں پگھلایا وہ عظیم اسلام تھا۔ AR إن الذي صهر القبائل المتناحرة في جزيرة العرب في بوتقة واحدة، لم يكن النسب، بل الذي صهرهم هو الإسلام العظيم. قال رسول الله ﷺ ، »مَنْ تَعَزَّى عَلَيْكُمْ بِعَزَاءِ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَعِضُّوهُ بِهَنِّ أَبِيهِ وَلَا تُكَنُّوا« رواه أحمد. وقال الملا علي القاري في شرحه “من تعزى أي انتسب بعزاء الجاهلية بفتح العين أي نسب أهلها وافتخر بآبائه وأجداده”. EN What unified the rivaling tribes on the Arabian Peninsula was not race, but the great Islam alone. The Messenger of Allah ﷺ said, “Whomever attributes to himself with an attribution of Jahiliyyah, then tell him to bite his father’s male organ, and do not speak figuratively.” Narrated by Ahmad. Mulla Ali al-Qari said in his Sharh, “One who attributes to himself means that he attributes race, as attributed in Jahilliyah (ignorance). There is a Fatah vowel sound on the ‘ayn. It means the race of his family, with boasting about his fathers and grandfathers.” UR جزیرہ نما عرب کے باہم دست و گریباں قبائل کو جس چیز نے پگھلا کر ایک کر دیا وہ نسب نہیں تھا بلکہ جس چیز نے انہیں پگھلایا وہ عظیم اسلام تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، “جو تم پر اپنی جاہلیت والی نسبت جتلائے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے باپ کی شرم گاہ کو کاٹ کھائے اور اسے بیان کرنے میں اشارے کنائے کی ضرورت نہیں (بلکہ واضح طور پر بیان کرو)” اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔ ملا علی قاری نے اس کی تشریح میں کہا ہے کہ “جو بھی نسبت جتلاتا ہے یعنی جاہلیت والی نسبت جتلاتا ہے۔ لفظ ‘عَزاء’میں عین پہ زبر ہے، یعنی وہ خاندانی نسب جتلاتا ہے اور اپنے باپ دادا پر فخر کرتا ہے۔”8 views