تجزیہ انجم رضا کے ساتھ موضوع: حالات حاضرہ پہ علامہ ڈاکٹر میثم ہمدانی سے گفتگو

6 months ago
142

تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: حالات حاضرہ پہ علامہ ڈاکٹر میثم ہمدانی سے گفتگو
مہمان تجزیہ نگار: علامہ ڈاکٹر میثم ہمدانی
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
موضو عات گفتگو:

طوفان الاقصی کے بعد ایک سال اور سات ماہ کے دورانیہ پر ایک نظر؟
یمن مقاومت کر رہا ہے، کیا امریکہ غیر اعلانیہ شکست قبول کر چکا ہے؟
سعودی عرب کے وزیر دفاع خالد بن سلمان نے ایران کا دورہ کیا ، رہبر انقلاب کوکس کا پیغام دیا اور کیا پیغام دیا تھا؟
پاک بھارت تنازعے میں ایران کی مصالحت کی پیشکش
کیا اسرائیل ایران کے ایٹمی اثاثوں پر حملہ کرے گا؟
ایران امریکہ مذاکرات، کیا نتیجہ نکلے گا؟
خلاصہ گفتگو و اہم نقاط:
طوفان الاقصی کے بعد مادی نقصانات کے باوجود معنوی طور پہ ملت فاتح ہوئی ہے
ماضی کی عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیل کے وجود کو خطرہ نہیں ہوا
چوہتر برس میں پہلی بار اسرائیل کا وجود خطرے میں آچکا ہے
مقاومت و مزاحمت سلامت ہے جب تک اسرائیل کا خاتمہ ہوتا
مقاومت و مزاحمت کی حکمتِ عملی تبدیل ہوسکتی ہے مگر جاری رہے گی
اسرائیل اور صیہونی اپنی نابودی کے خوف کا شکار ہوچکے ہیں
طوفان الاقصیٰ نے تاریخ کا رُخ موڑدیا ہے
سینچری ڈیل کہیں غرق ہوچکی ہے،
یورپ سمیت دنیا فلسطینی ریاست کو ماننے کے لئے تیار ہوچکی ہے
افغانستان کے بعد امریکہ یمن میں بھی شکست سے دوچار ہوچکا ہے
یمن میں امریکہ کو آپریشن بہت مہنگے پڑرہے ہیں
متحدہ عرب امارات اور عرب ممالک نے یمن کے خلاف آپریشن میں امریکی حمایت نہیں کی
امریکہ کو یمن میں غیر اعلانیہ شکست ہوچکی ہے
عالمی رائے عامہ بھی یمن کی حمایت میں سازگار ہوتی جارہی ہے
موجودہ حالات میں سعودی وزیر خارجہ کا دورہ ایران بہت اہمیت کا حامل ہے
یہ ایک اعلیٰ سطحی وفد تھا جس کی سربارہی ولی عہد کررہے تھے
رہبرِ معظم سے ملاقات بھی خصوصی اہمیت اور توجہ کا مرکز رہی
لگتا یہ ہےسعودی وفد کا دور ہ ایران سے قُربت بڑھانے کی سوچ کا اظہار لگتا ہے
اس دورہ کے بعد فلسطین کے حوالہ سے سعودی موقف بہت بہتر ہوا ہے
پاک بھارت تنازعے میں ایران کی مصالحت کی پیشکش کا مثبت قدم ہے
اس وقت بھارتی میڈیا ایران کے خلاف بھی بہت زہر اُگل رہا ہے
پاکستانی ذمہ داران کاایران کے بارے میں اپنے موقف کو مزید دوستانہ کرنے کی ضرورت ہے
ایرانی پاک بھارت تنازعے کو امریکی سازش کے طور پہ لے رہے ہیں
پاکستانی ذمہ داران کو امریکہ کے منافقانہ کردار کو سمجھنے کی ضرورت ہے
اسرائیل کا ایران کے ایٹمی اثاثوں کا نقصان پہچانانا ممکن ہے
ایران کے متعدد ایٹمی مراکز ہیں، اس لئے ایران کی ایٹمی صلاحیت کو ختم کرنا نا ممکن ہے
ایران امریکہ مذاکرات ایک روٹین کے مذاکرات ہیں
امریکہ کے لئے ناممکن ہے کہ ایران کو مذاکرات کے ذریعے ڈکٹیٹ کرسکے
ایران امریکہ مذاکرات میں کوئی بڑا بریک تھرو نہیں ہوگا
ٹرمپ انتظامیہ اس مذاکرات کے ذریعے اپنے بیرونی مسائل کو دبانا چاہتا ہے

Loading comments...